’عدن کا ہوائی اڈہ دوبارہ حوثی مخالف ملیشیا کے قبضے میں‘

عدن میں شیعہ باغیوں اور حوثی مخالف ملیشیا کے مابین تین دن کی لڑائی میں کم از کم 61 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشنعدن میں شیعہ باغیوں اور حوثی مخالف ملیشیا کے مابین تین دن کی لڑائی میں کم از کم 61 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں

سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کے طیاروں نے سنیچر کو مسلسل چوتھی شب یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔

ان حملوں کے باوجود حوثی باغیوں کی پیش قدمی نہیں رکی ہے تاہم عدن سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق حوثی مخالف ملیشیا نے شہر کے ہوائی اڈے پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔

سعودی عرب کے حکمران شاہ سلمان نے عرب لیگ کے اجلاس میں کہا ہے کہ یمن میں فضائی کارروائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حوثیوں کی ’بغاوت‘ ختم نہیں کر دی جاتی۔

صنعا سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق سنیچر کی شب دارالحکومت کے مختلف علاقوں کو جنگی طیاروں نے نشانہ بنایا۔

جنوبی یمن کے شہر عدن میں محکمۂ صحت کے اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ شہر میں شیعہ باغیوں اور حوثی مخالف ملیشیا کے مابین تین دن کی لڑائی میں کم از کم 61 افراد ہلاک اور 200 زخمی ہوئے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سنیچر کو ایک غار میں بنائے گئے اس اسلحہ خانے سے بھی 14 سوختہ لاشیں نکالی گئی ہیں جو ممکنہ طور پر سنیچر کو سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کے طیاروں کی بمباری کا نشانہ بنا تھا۔

یمن کے وزیرِ خارجہ ریاض یاسین نے کہا ہے کہ ’حوثی عرب لیگ کے اجلاس کے اختتام سے قبل ہر ممکن طریقے سے عدن پر قبضے کے لیے کوشاں ہیں۔‘

مصر اور سعودی عرب یمن میں زمینی فوج بھیجنے کے لیے بھی تیار ہیں

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشنمصر اور سعودی عرب یمن میں زمینی فوج بھیجنے کے لیے بھی تیار ہیں

تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ کہ عدن میں حوثی مخالف ملیشیا نے لڑائی کے بعد سنیچر کی شب شہر کے ہوائی اڈے پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔ اس لڑائی میں 15 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔

سنیچر کو عدن میں موجود سعودی عرب اور دیگر ممالک کے سفارتکاروں کے ملک چھوڑنے کے بعد اقوامِ متحدہ نے بھی یمن میں موجود اپنے عملے کو وہاں سے نکال لیا ہے۔

اتوار کو عرب لیگ کے دو روزہ اجلاس کا بھی اختتامی دن ہے اور اس میں باغیوں کے خلاف کارروائی کی حمایت کی قرارداد کی منظوری متوقع ہے۔

تاہم اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے عرب رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ یمن کے بحران کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے واضح گائیڈ لائنز دیں۔

یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح نے بھی کہا ہے کہ عرب لیگ یمن کا بحران پرامن طریقے سے حل کرے اور ’یہ مسئلہ فضائی حملوں سے حل ہونے والا نہیں ہے۔‘

خیال رہے کہ یمن کے موجودہ صدر عبدربہ ہادی منصور نے سنیچر کو عرب لیگ کے اجلاس سے خطاب میں حوثی باغیوں کے ہتھیار ڈالنے تک ان کے خلاف عسکری مہم جاری رکھنے کا مطالبہ کیا تھا۔

عدن میں شیعہ باغیوں کی پیش قدمی کے بعد تین روز قبل ہی ملک سے فرار ہو کر سعودی عرب میں پناہ لینے والے یمنی صدر نے شرم الشیخ میں جاری اجلاس سے خطاب میں ایران پر اپنے ملک کو غیر مستحکم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے حوثی باغیوں کو ’ایران کی کٹھ پتلیاں‘ بھی قرار دیا۔