بھارت میں پناہ لینے والوں میں پاکستانی سرِفہرست

  • زبیر احمد
  • بی بی سی، نئی دہلی
کچھ پاکستانی ہندو بھارتی حکام کے رویے سے مایوس بھی دیکھائی دیتے ہیں

،تصویر کا ذریعہHS SODHA

،تصویر کا کیپشن

کچھ پاکستانی ہندو بھارتی حکام کے رویے سے مایوس بھی دیکھائی دیتے ہیں

گذشتہ پانچ سالوں میں بھارتی شہریت حاصل کرنے والے غیر ملکیوں میں پاکستانی سرِفہرست ہیں۔

بھارتی حکومت کی جانب سے بی بی سی ہندی کو فراہم کی جانے والی معلومات سے پتہ چلا ہے کہ سنہ 2011 سے 2015 کے درمیان پناہ کے متلاشی 1400 پاکستانیوں کو بھارتی شہریت دی گئی ہے۔

بھارتی شہریت حاصل کرنے والوں میں زیادہ تر صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے ہندو ہیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ انھیں پاکستان میں انتہا پسند اسلامی تنظیموں کی جانب سے خطرات لاحق ہیں۔

بھارت میں اب تک پناہ لینے والے کل پاکستانیوں کی حتمی تعداد کے بارے میں کوئی سرکاری اعداد وشمار تو سامنے نہیں آئے لیکن گذشتہ پانچ سالوں میں صوبہ سندھ سے سینکڑوں کی تعداد میں ہندو بھارت میں پناہ لے چکے ہیں۔

تاہم پاکستانی ہندوؤں کا کہنا ہے کہ بھارت نے زیادہ تر لوگوں کو شہریت نہیں دی۔

ارجن داس اپنے ہزاروں ہم وطنوں کے ساتھ دہلی کے ایک کیمپ میں رہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ہم یہاں سنہ 2011 میں آئے تھے اور آتے ہی پناہ کی درخواست دی تھی، لیکن ابھی تک ہماری درخواست کو منظور نہیں کیا گیا۔‘

ارجن کا کہنا ہے کہ پناہ کی درخواستیں دینے والوں کی تعداد میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے: ’پچھلے ہفتے بھی 70 سے زیادہ پاکستانی ہندو دہلی پہنچے ہیں اور انھوں نے پناہ کی درخواستیں دی ہیں۔ یہ لوگ کھلے آسمان تلے خیموں میں رہ رہے ہیں۔‘

بھارتیہ جنتا پارٹی نے گذشتہ برس اقتدار سنبھالنے کے بعد اعلان کیا تھا کہ وہ پاکستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے پناہ کے متلاشی ہندو افراد کی شکایات کا ازالہ کرے گی، لیکن اس کے باوجود بھارتی شہریت حاصل کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔

سنہ 2011 میں جب کانگریس کی حکومت تھی تو 54 بنگلہ دیشی ہندوؤں کو بھارتی شہریت دی گئی۔ اس بر عکس سنہ 2014 میں بی جی پی کی حکومت کی جانب سے صرف 24 بنگالیوں شہریت دی گئی۔ رواں برس یہ تعداد اور کم ہو کر دس ہو گئی ہے۔

اسی طرح سنہ 2011 میں بھارتی شہریت حاصل کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد 301 تھی جو سنہ 2014 میں کم ہو کر 264 ہو گئی۔ رواں برس اب تک صرف 178 پاکستانیوں کو ہی بھارتی شہریت دی گئی ہے۔

ارجن داس کا کہنا ہے کہ وہ طالبان اور دیگر انتہا پسند گروہوں کی وجہ سے پاکستان چھوڑ کر بھارت میں پرسکون زندگی گزارنے کے لیے آئے تھے لیکن وہ بھارتی حکام کے رویے سے مایوس ہیں۔

ارجن کا مزید کہنا تھا کہ ’وزیرِاعظم مودی بھی دوسروں سے مختلف نہیں ہیں۔‘

پناہ گزینوں کے لیے اقوامِ متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر کے مطابق سنہ 2014 میں تقریباً دولاکھ افراد نے بھارت میں پناہ کی درخواست دی تھی۔ ادارے کے مطابق ان میں سے اکثریت کا تعلق پاکستان، بنگلہ دیش، برما، عراق اور افغانستان سے تھا۔

بھارتی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ پانچ برس میں 1992 افراد کو ملک کی شہریت دی گئی ہے۔