لاہور:صحافی نے شہباز شریف کو جوتا دے مارا

  • مناء رانا
  • بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور
ماضی میں پاکستان میں حکمرانوں پر جوتا پھینکنے کے واقعات پیش آ چکے ہیں

،تصویر کا ذریعہBBC World Service

،تصویر کا کیپشنماضی میں پاکستان میں حکمرانوں پر جوتا پھینکنے کے واقعات پیش آ چکے ہیں

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک تقریب کے دوران صوبے کے وزیراعلیٰ شہباز شریف پر جوتا پھینکا گیا ہے۔

یہ واقعہ جمعرات کو جنوبی ایشیائی مزدور کانفرنس کے افتتاح کے موقعے پر پیش آیا جب آواز نامی سندھی ٹی وی چینل کے صحافی امداد علی نے انھیں جوتے سے نشانہ بنانے کی کوشش کی تاہم شہباز شریف جوتا لگنے سے محفوظ رہے۔

صحافی امداد علی نے شہباز شریف کی طرف جوتا اچھالنے کے ساتھ حال ہی میں قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والے صحافی حامد میر کے حق میں ’حامد میر کے قاتلوں کو گرفتار کرو،‘ ’جاگ صحافی جاگ‘ اور ’زندہ ہے صحافی زندہ ہے‘ جیسے نعرے بھی لگائے۔

تقریب میں موجود رکن پنجاب اسمبلی وحید گل نے امداد علی کو پکڑنے کی کوشش کی تاہم وہاں موجود صحافیوں نے انھیں ایسا نہ کرنے دیا اور تقریب جاری رہی۔

تقریب کے اختتام پر پولیس نے امداد علی کو حراست میں لے لیا تاہم انھیں ہوٹل کے مرکزی دروازے پر لے جا کر چھوڑ دیا گیا۔

بعدازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے امداد علی کا کہنا تھا کہ انھوں نے جو کچھ کیا اپنے ضمیر کے مطابق کیا اور وہ حامد میر پر ہونے والے حملے کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا چاہتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس ملک میں حامد میر جیسے صحافی کی جان محفوظ نہیں اس میں ان جیسے صحافی کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ احتجاج کرنا چاہتے تھے لیکن جذبات میں آ کر انہوں نے جوتا پھینک دیا جس پر انھیں افسوس بھی ہے۔ ان کے مطابق انھیں گرفتار نہ کرنے اور تشدد نہ کرنے پر وہ پولیس کے شکر گزار ہیں۔

لاہور میں الیکٹرانک میڈیا رپورٹرز کی تنظیم ایمرا نے امداد علی کی رکنیت معطل کر کے انھیں اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔

خیال رہے کہ ماضی میں پاکستان میں حکمرانوں پر جوتا پھینکنے کے واقعات پیش آ چکے ہیں اور سابق فوجی صدر پرویز مشرف پر بھی عدالت میں پیشی کے وقت جوتا پھینکا گیا تھا۔