’کنٹینر جلد ہی پنجاب سے ہوتا ہوا سندھ آئے گا‘
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے ریڈ زون میں دھرنے کے کنٹینر کو جلد ہی پہیے لگ جائیں گے اور یہ کنٹینر پانجاب سے ہوتا ہوا سندھ پہنچے گا۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کنٹینر جلد ہی پنجاب کے شہروں اور دیہاتوں سے ہوتا ہوا گھوٹکی سے سندھ میں داخل ہو گا۔
انھوں نے کہا کہ اتوار کو لاہور میں جو جلسہ ہو گا وہ بہت بڑا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لاہور سے خبریں مل رہی ہیں وہ بہت مثبت ہیں اور لاہور میں ایک تاریخی جلسہ ہو گا۔
’نئے پاکستان کے مشن کا آغاز لاہور سے ہوا تھا اور لاہور والوں نے شاندار آغاز کرایا۔‘
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ آج حیدرآباد اور سیہون جا رہے ہیں جس کے بعد جامشورو جائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ذوالفقار علی بھٹو کی جماعت اور نظریے کو دفنا دیا ہے۔ جو جماعت پانچ سال حکومت میں رہنے کے باوجود اپنی رہنما کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کر پائی کیا وہ ہمیں سیدھا راستہ دکھائے گی۔‘
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ 2018 سے پہلے انتخابات دیکھ رہے ہیں اور اگر غیر جانبدار الیکشن کمیشن وجود میں آ گئی تو اگلے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف سویپ کر جائے گی۔
’اگر اللہ نے موقع دیا تو ۔۔۔‘
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے اگر انہیں اللہ نے موقع دیا تو وہ ملک سے غربت کے خاتمے تک بیرونی دورہ نہیں کریں گے۔
دھرنے کے شرکا سے خطاب میں عمران حان نے وزیراعظم کے دورہ امریکہ پر تنقید کی اور کہا کہ معاشی صورتحال اور قرضوں کے بوجھ کی وجہ سے وزیراعظم کو بیرونی دورے پر نہیں جانا چاہیے تھا۔
’ اگر اللہ باری دے گا تو پاکستان سے باہر نہیں نکلوں گا جب تک گیارہ کروڑ پاکستانیوں کو غربت کی لکیر سے باہر نہیں نکالتا۔‘
نیا پاکستان کیسے بنے گا؟ اس نکتے پر بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے تین کام کرنے ہیں:
’پیسے والوں سے ٹیکس وصول کریں گے، فضول خرچی ختم کریں گے، کرپشن ختم کریں گے اور عدل اور انصاف کا نظام ٹھیک کریں گے۔‘
’بڑے بڑے مگر مچھوں کو پکڑوں گا، ایک آدمی نہیں چھوڑوں گا، ان کو جیلوں میں ڈلواؤں گا۔‘
تحریک انصاف کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ 44 روزہ دھرنا دنیا کا سب سے طویل ترین دھرنا ہے۔
لوگوں کو حکومت پر اعتبار ہو گیا تو پاکستان میں 7 ہزار ارب روپیہ ٹیکس اکھٹا کر سکتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ان کی جماعت نے آزادی رضاکار بنانے کا اعلان کیا ہے جو گھر گھر جا کر تحریک انصاف کا پیغام دیں گے۔
عمران خان نے استعفیٰ سپیکر کو نہیں دیا: اسفند یار ولی
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی کا کہنا ہے کہ سپیکر کو بھیجے گئے استعفوں میں عمران خان کا استعفٰی شامل نہیں۔
نجی ٹی وی چینل، ڈان نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے اسفند یار ولی نے کہا کہ عمران خان اور طاہرالقادری خود کو بند گلی میں لے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سپیکر قومی اسمبلی کو بھیجے گئے استعفوں میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کا استعفیٰ شامل نہیں ہے، عمران خان پتہ نہیں کس کے مشوروں پر چل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف ملزم ہیں، مجرم نہیں، جب تک جرم ثابت نہیں ہوتا ملزم کو اس کی سزا نہیں دی جاسکتی۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’میں چیلنج کرتا ہوں کہ اگر اس بار آئین ٹوٹا تو نیا آئین نہیں بنے گا۔‘
موجودہ صورتحال میں فوج کے کردار پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پہلی بار ٹی وی پر دیکھا کہ کسی جرنیل نے کہا کہ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔
’انھوں واضح طور پر کہا ہے کہ ہم سیاسی کردار ادا نہیں کرنا چاہتے۔‘
فوج کو اس معاملے میں مدد کے لیے بلانے کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں اسفند یار ولی نے کہا کہ اس میں دونوں جماعتوں اور حکومت نے غلط کارڈ کھیلے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کسی کو معلوم نہیں کہ آرمی چیف سے عمران خان اور طاہرالقادری کی ملاقات میں کیا بات ہوئی۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے اگر انہیں اللہ نے موقع دیا تو وہ ملک سے غربت کے خاتمے تک بیرونی دورہ نہیں کرتیں گے۔
دھرنے کے شرکا سے خطاب میں عمران حان نے وزیراعظم کے دورہ امریکہ پر تنقید کی اور کہا کہ معاشی صورتحال اور قرضوں کے بوجھ کی وجہ سے وزیراعظم کو بیرونی دورے پر نہیں جانا چاہیے تھا۔
’ اگر اللہ باری دے گا تو پاکستان سے باہر نہیں نکلوں گا جب تک گیارہ کڑور پاکستانیوں کو غربت کی لیکر سے باہر نہیں نکالتا۔‘
نیا پاکستان کیسے بنے گا؟ اس نکتے پر بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے تین کام کرنے ہیں
پیسے والوں سے ٹیکس وصول کریں گے، فضول خرچے ختم کریں گے، کرپشن ختم کریں گے اور عدل اور انصاف کا نظام ٹھیک کریں گے۔
’بڑے بڑے مگر مچھوں کو پکروں گا، ایک آدمی نہیں جھوڑوں گا، ان کو جیلوں میں ڈلواؤں گا۔‘
تحریک انصاف کے سربراہ نے دعوی کیا کہ 44 روزہ دھرنا دنیا کا سب سے طویل ترین دھرنا ہے۔
لوگوں کو حکومت پر اعتبار ہو گیا تو پاکستان میں 7 ہزار عرب روپیہ ٹیکس اکھٹا کر سکتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ان کی جماعت نے آزادی رضاکار بنانے کا اعلان کیا جو گھر گھر جا کر تحریک انصاف کا پیغام دیں گے۔
نواز انسان نہیں بلکہ پرانے نظام کے بادشاہ ہیں: عمران
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف انسان نہیں بلکہ پرانے نظام کے بادشاہ ہیں۔
دھرنے کے شرکا سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ حکومت نے کروڑوں روپےاسمبلی کے سیشن پر خرچ کیے لیکن اس میں غریبوں کی بات نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی اور بلوچستان میں ہونے والی ہلاکتوں پر بھی بات نہیں کی گئی۔
انھوں نے قومی اسمبلی میں موجود جماعتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ وہ ڈر رہے تھے کہ اگر عوام کے زور پر یہ (نواز شریف) گیا تو وہ سارے ہی ساتھ چلے جائیں گے۔‘
عمران خان نے کہا کہ وہ عوام کی طاقت سے دو جماعتوں کے سربراہوں کو شکست دیں گے جو 30 سال سے باریاں لے رہی ہیں۔
’لوگ کہتے ہیں اشارہ آیا، کوئی لندن پلان ہے، جی ایچ کیو سے اشارہ آیا، یہ نہیں جانتے کہ سوائے عوام کی قوت کے ان مگر مچھوں کو شکست نہیں دے سکتے۔‘
’انتخابات میں ہونے والی دھاندلی میں میرا کوئی کردار نہیں تھا‘
پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف کا کہنا ہے کہ 2013 کے عام انتخابات میں ہونے والی دھاندلی میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا۔
نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ ’نہ میں الیکشن کروانے والا ہوں، نہ میں چیف الیکشن کمشنر تھا ، نہ میں نگران وزیراعظم تھا نہ میں کسی صوبے کا نگران وزیراعلٰی تھا، مجھ سے کیوں شکایت ہے آپ کو کہ میں الیکشن کی دھندلی کا ذمہ دار ہوں۔‘
انھوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں نے ڈیڑھ لاکھ ووٹ لیے، دھاندلی کا الزام لگانے والوں نے 40 ہزار ووٹ لیے تو ایک لاکھ ووٹوں کے ساتھ کیسے دھاندلی ہو سکتی ہے۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمارا اصل مقصد ’گو نواز گو‘ نہیں بلکہ ’گو نظام گو‘ ہے۔
دھرنے کے شرکا سے خطاب میں عمران خان نے دعوٰی کیا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان نے 44 روز تک دھرنا دے کر عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اتوار کو لاہور میں ہونے والا احتجاج گذشتہ احتجاجوں کا ریکارڈ توڑ دے گا۔
ادھر تحریک انصاف کے مستعفی ہونے والے اراکین سپیکر اسمبلی کی جانب سے طلبی کے باوجود پیش نہیں ہوئے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف انسان نہیں بلکہ پرانے نظام کے بادشاہ ہیں۔
دھرنے کے شرکا سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ حکومت نے کروڑوں روپےاسمبلی کے سیشن پر خرچ کیے لیکن اس میں غریبوں کی بات نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی اور بلوچستان میں ہونے والی ہلاکتوں پر بھی بات نہیں کی گئی۔
انھوں نے قومی اسمبلی میں موجود جماعتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ وہ ڈر رہے تھے کہ اگر عوام کے زور پر یہ (نواز شریف) گیا تو وہ سارے ہی ساتھ چلے جائیں گے۔‘
عمران خان نے کہا کہ وہ عوام کی طاقت سے دو جماعتوں کے سربراہوں کو شکست دیں گے جو 30 سال سے باریاں لے رہی ہیں۔
’لوگ کہتے ہیں اشارہ آیا، کوئی لندن پلان ہے، جی ایچ کیو سے اشارہ آیا، یہ نہیں جانتے کہ سوائے عوام کی قوت کے ان مگر مچھوں کو شکست نہیں دے سکتے۔‘
پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف کا کہنا ہے کہ 2013 کے عام انتخابات میں ہونے والی دھاندلی میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا۔
نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ ’نہ میں الیکشن کروانے والا ہوں، نہ میں چیف الیکشن کمشنر تھا ، نہ میں نگران وزیراعظم تھا نہ میں کسی صوبے کا نگران وزیراعلٰی تھا، مجھ سے کیوں شکایت ہے آپ کو کہ میں الیکشن کی دھندلی کا ذمہ دار ہوں۔‘
انھوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں نے ڈیڑھ لاکھ ووٹ لیے، دھاندلی کا الزام لگانے والوں نے 40 ہزار ووٹ لیے تو ایک لاکھ ووٹوں کے ساتھ کیسے دھاندلی ہو سکتی ہے۔
’قانون میں دھاندلی کی تعریف پہلے سے موجود ہے‘
وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ دھاندلی کی تعریف کے حوالے سے نئے سرے سے قانون نہیں بن سکتا۔ قانون میں دھاندلی کی تعریف پہلے سے موجود ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں عرفان صدیقی نے بتایا کہ عوامی نمائندگان کے 1976 کے ایکٹ میں دھاندلی کی تعریف موجود ہے۔
’اس میں لکھا ہوا ہے کہ کون سا ووٹ درست ہے اور کون سا غلط۔ لیکن وہ کہتے ہیں دو دن پہلے اگر پولنگ سٹیشن بدلا گیا تو وہ بھی دھاندلی ہے۔ اگر کوئی اہلکار کمیشن دیر سے پہنچا تو بھی دھاندلی ہے، اگر نتیجہ دس منٹ بعد نکلا تو وہ بھی دھاندلی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ دھرنوں سے ملک کو 600 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ مذاکرات کی مدد سے دھرنوں کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔
وزیراعظم کے خصوصی معاون نے کہا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی پر بینظیر اور نواز شریف نے پوری دنیا کے سامنے دستخط کیے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی لندن میں یا امریکہ میں کس کے ساتھ ملاقات ہوئی یا وہ وہاں کیا کرتے ہیں اس پر حکومت کو کوئی اعتراض نہیں۔ تاہم انھوں نے پی ٹی آئی کے سربراہ سے سوال کیا کہ ’آپ بھی ملاقات کریں مگر یوں چھپ چھپا کر کیوں کرتے ہیں۔‘
’تبدیلی کے نام پر ایک بڑا دھوکہ‘
’تبدیلی کے نام پر ایک بڑا دھوکہ‘ کے عنوان سے مسلم لیگ نواز کی رہنما ماروی میمن نے ایک وائٹ پیپر تیار کیا ہے جس میں خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی ماروی میمن کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا اپنے صوبے میں موجودہ مالی سال میں عوام کے لیے مختص 83 ارب میں سے فقط 25 ارب خرچ کیے۔
انھوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے۔
ماروی میمن نے بتایا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومت نے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی۔
ریونیو کے حصول میں خیبر پختونخوا کی حکومت کارکردگی میں پنجاب سے پیچھے تھی اور نہ ہی وہاں پی ٹی آئی کی حکومت سرمایہ کاری لا سکی۔
’23 میگا نیو پراجیکٹس پر ابھی تک کام نہیں ہوا۔‘
ماروی میمن نے کہا کہ پی ٹی آئی بیرونی امداد کے خلاف بات کرتی ہے لیکن ڈویلپمنٹ سیکٹر میں خیبرپختونخوا حکومت 20 فیصد تک بیرونی امداد پر انحصار کرتی ہے۔
حکومت کی جانب سے تیار کیے گئے وائٹ پیپر کے مطابق بالغوں کی تعلیم کا پروگرام شروع نہیں ہوا اور خواتین کے سکولوں کو دگنا کرنے کی بات کی گئی تھی تاہم ایسا نہیں ہو سکا۔
ماروی میمن نے کہا کہ پختونخوا میں صحت کی صورتحال تسلی بخش نہیں اور ہیلتھ ورکرز کو تنخواہیں بھی ادا نہیں کی جا رہیں۔
’وزیر اعظم کی پاکستانی کمیونٹی سے ساری ملاقاتیں ملتوی‘
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم نے نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ طے شدہ ملاقاتیں ملتوی کر دی ہیں۔
دھرنے کے شرکا سے خطاب میں طاہرالقادری نے کہا کہ نواز شریف جب بھی نیویارک جاتے ہیں پاکستانی کمیونٹی سے ملتے ہیں۔
’اگر دھرنا چند ہزار لوگوں کا ہے تو پاکستانی کمیونٹی سے ساری ملاقاتیں اور اجتماعات کیوں ملتوی کر دیے ہیں۔ مجھے اس سوال کا جواب دے دو۔‘
انھوں نے وزیراعظم کے نام پیغام میں کہا کہ وہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مرکزی دروازے سے جائیں، پچھلے دروازے سے نہ جائیں۔
’آپ کو پتہ چل جائے گا دھرنے کا ایک حصہ نیویارک تک پہنچا ہوا ہے۔‘
طاہرالقادری نے کہا کہ حکومت نے آئی ڈی پیز کی مدد کا اعلان کیا اور ان سے جھوٹ بولا۔ اب وہ بھی گو نواز گو کے نعرے لگا رہے ہیں اور دھرنے کا حصہ ہیں۔
’قانون میں جو گنجائش تھی دے دی گئی ہے‘
سپیکر قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کے استعفوں کی تصدیق کرنی ہے کہ وہ انھوں نے مرضی سے دیے گئے یا نہیں۔
اپوزیشن جماعتوں کے سیاسی جرگے سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ وہ قانون اور قاعدے کے مطابق چلیں گے اور جو گنجائش تھی وہ پہلے ہی دے چکے ہیں۔
’یہ نہیں چاہتا کہ اگر میں استعفے منظور کر لوں تو عدالت میں جا کر کوئی ممبر چیلنج کرے کہ ہمیں بلایا نہیں گیا، ہم سے پوچھا نہیں گیا۔ میں اس کا حصہ نہیں بن سکتا۔‘
ان کا کہنا تھا الیکشن کمیشن اپنے قواعد کے تحت چلتا ہے اور ہم نے اپنے قواعد کے تحت چلنا ہے۔ ’جس دن استعفوں کی تصدیق ہو گی اس نوٹس پر وہی تاریخ ڈالی جائے گی جس دن استعفے دیے گئے تھے۔‘
یاد رہے کہ سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے اراکین کے استعفوں کےمعاملے پر انھیں انفرادی طور پر ملاقات کے لیے طلب کیا ہے۔ تاہم پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ وہ سپیکر اسمبلی کے اکیلے اکیلے نہیں بلکہ اکھٹے ملیں گے۔
’حکومت اور دھرنے دینے والوں کے درمیان ڈیڈ لاک ہے‘
سیاسی جرگے کے سربراہ سراج الحق نے کہا ہے کہ اس وقت حکومت اور دھرنے میں شامل جماعتوں کے درمیان شدید ڈیڈ لاک ہے۔
انھوں نے یہ بات اسلام آباد میں سیاسی جرگے کے اراکین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں کی۔
سراج الحق نے کہا کہ اب تک سیاسی جرگے نے 41 سے زیادہ ملاقاتیں کیں اور حکومت اور فریقین کے درمیان 16 ملاقاتیں کروائیں ہیں۔
اس موقع پر جرگے کے رکن سینیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ آج سپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات میں انھیں پی ٹی آئی کے استعفے منظور نہ کرنےکی تجویز دی جائے گی۔
انھوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر پی ٹی آئی کے ایک رکن کا استعفٰی منظور ہو گیا تو صورتحال خرابی کی طرف جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی سے کہیں گے ’فیصلہ اس وقت تک مؤخر کریں جب تک مذاکرات جاری رہیں۔‘
رحمٰن ملک نے میڈیا سے دراخواست کی کہ وہ بھی اس صورتحال میں مثبت کردار ادا کریں۔ انھوں نے کہا کہ گلی ملاقات 30 ستمبر یا یکم اکتوبر کو ہو گی۔
یاد رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں پر مشتمل سیاسی جرگے نے حکومت اور احتجاجی جماعتوں کو مسئلے کے حل کے لیے تحریری تجاویز دی ہیں تاہم ابھی تک فریقین کی طرف سے انھیں کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ انھیں وزیراعظم بننے کا شوق نہیں۔دھرنے کے شرکا سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ نواز شریف اور آصف علی زردری میں ’مک مکا‘ ہو چکا ہے۔
’جب تک اس کا استعفٰی نہیں لوں گا یہیں بیھٹا رہوں گا، اس لیے نہیں کہ مجھے وزیراعظم بننے کا شوق ہے، بلکہ اس لیے کہ یہ نواز شریف ظالم نظام کو تحفظ دے رہا ہے، اس کے ساتھ آصف علی زرداری ملا ہوا ہے۔‘
تحریک انصاف کے سربراہ نے پروٹوکول کے ساتھ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے سیلاب سے متاثرہ علاقے ملتان کا دورہ کرنے پر تنقید بھی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو پارٹی کا چیئرمین ہے، ساڑھے سات سو پولیس اہلکار ملتان بھیجے جاتے ہیں اتنا پروٹوکول تو وزیراعظم کو بھی نہیں ملتا۔’یہ کون ہے بچہ جس کے ساتھ 7500 پولیس اہلکار بھیجے گئے۔‘
عمران خان نے طاہرالقادری کے درمیان لندن میں ہونے والی ملاقات میں بننے والے ’مبینہ لندن پلان‘ کی تردید کی اور کہا کہ دو ہزار سات میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان چارٹر آف ڈیموکریسی ’لندن پلان‘ تھا۔
عمران خان اپنے پلان کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا پلان 18 سال پرانا ہے۔
’ایک ہی پلان ہے کہ عوام کے زور سے ان دونوں نے جو 30 سال سے باریاں لی ہوئی ہیں عوام کو ساتھ ملا کر انھیں شکست دینی ہے، یہ ہے پلان اور یہ لندن میں نہیں بنا یہ پلان میں نے 18 سال پہلے بنایا تھا۔‘