فرانس کے وزیر اعظم کا پرتشدد مظاہروں کے بعد 'قومی اتحاد کی بحالی' کا عہد

فرانس

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشنگذشتہ تین ہفتوں کے مقابلہ سنیچر کے مظاہرے میں زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے

فرانس کے وزیر اعظم ایڈوار فیلیپ نے مسلسل چوتھے ویکنڈز کے دوران پرتشدد مظاہروں کے بعد 'قومی اتحاد کی بحالی' کا عہد کیا ہے۔

پولیس نے سنیچر کو 'زرد ویسٹ' میں ملبوس مظاہرین کے خلاف اشک آور گیس اور ربر کی گولیوں کا استعمال کیا۔

یہ لوگ فرانس میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے اور گزر بسر میں آنے والی شدید مہنگائی کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔

چوتھے ہفتے کے مظاہرے کے دوران تقریباً ایک ہزار افراد کو حراست میں لیا گيا ہے تاہم سنیچر کا مظاہرہ گذشتہ ہفتوں کے مظاہروں کے مقابلہ میں کم تھا۔

وزیر اعظم فیلیپ نے کہا کہ پرامن مظاہرین کے ساتھ گفت و شنید 'جاری رہنی چاہیے۔'

پیرس میں مظاہرے

،تصویر کا ذریعہEPA

انھوں نے مزید کہا: 'کوئی بھی ٹیکس ہمارے قومی اتحاد کو خطرے میں نہ ڈالے۔ ہمیں بات چیت کے ذریعے، کام کے ذریعے اور ایک ساتھ آ کر اپنے اس قومی اتحاد کی تعمیر نو کی ضرورت ہے۔'

انھوں نے کہا کہ صدر ایمینوئل میکخواں جلد ہی 'اس بات چیت کا خاکہ پیش کریں گے' جبکہ بہت سے مظاہرین صدر میکخواں سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

فرانس کے وزیر داخلہ کرسٹوف کسٹانیر نے مظاہرین پر قابو رکھنے کے لیے تعینات پولیس کی تعریف کی ہے۔

پیرس میں مظاہرے

،تصویر کا ذریعہAFP

سنیچر کو رات گئے اپنی ایک ٹویٹ میں میکخواں نے سکیورٹی فورسز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی ہمت اور ان کی پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی ہے۔

وزارت داخلہ نے بتایا کہ سنیچر کو تقریبا سوا لاکھ لوگوں نے ملک گیر مظاہرے میں شرکت کی۔

ملک بھر میں جاری مظاہروں کے پیش نظر تقریبا نوے ہزار سکیورٹی اہلکار کو تعینات کیا گیا ہے جس میں آٹھ ہزار کو پیرس کے مختلف مقامات پر تعینات کیا گیا ہے۔ ان کے ساتھ ایک درجن بکتر بند گاڑیوں کو بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تعینات کیا گيا ہے۔

پیرس میں مظاہرے

،تصویر کا ذریعہReuters

تقریبا دس ہزار لوگوں نے دارالحکومت پیرس کے مظاہرے میں شرکت کی جہاں کے منظر زیادہ تباہ کن تھے۔ کھڑکیاں توڑ دی گئیں، موٹر کاروں کو نذر آتش کیا گیا اور دکانیں لوٹ لی گئیں۔

ویڈیو فوٹیج میں مظاہرین کو ربر کی گولیاں لگتے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ گولیاں ان کے چہروں پر بھی لگی ہیں۔ گولیوں کی زد میں آنے والوں میں کم از کم تین اخباری نمائندے بھی شامل ہیں۔

وزیر داخلہ کسٹانیر نے کہا کہ ان پرتشد مظاہروں میں کم از کم 17 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔

پیرس میں مظاہرے

،تصویر کا ذریعہGetty Images

مظاہرے میں کب کيا ہوا

  • 17 نومبر کے مظاہرے میں پونے تین لاکھ سے زیادہ افراد نے شرکت کیا جس میں ایک کی موت ہو گئی جبکہ 400 سے زائد افراد زخمی ہوئے اور 73 افراد کو حراست میں لیا گیا۔
  • 27 نومبر کو ایک لاکھ 66 ہزار افراد نے مظاہرے میں شرکت کی جس میں 84 افراد زخمی ہوئے اور 307 افراد کو حراست میں لیا گیا۔
  • یکم دسمبر کے مظاہرے میں ایک لاکھ 36 ہزار افراد نے شرکت کی جس میں 263 افراد زخمی ہوئے اور 630 افراد کو حراست میں لیا گیا۔
  • آٹھ دسمبر کے مظاہرے میں سوا لاکھ افراد نے شرکت کی جس میں 118 افراد زخمی ہوئے اور 974 افراد کو حراست میں لیا گیا۔

فرانس میں 'یلو ویسٹ' یعنی زرد ویسٹ تحریک ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شروع ہوئی تھی جبکہ حکومتی وزراء کا کہنا ہے کہ تحریک کو پرتشدد مظاہرین نے یرغمال بنا لیا ہے۔

پیرس میں مظاہرے

،تصویر کا ذریعہAFP

گذشتہ ہفتے مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں بڑی تعداد میں مظاہرین زخمی ہو گئے تھے اور یہ فرانس میں کئی دہائیوں میں ہونے والے سب سے پرتشدد مظاہرے تھے۔

خیال رہے کہ ڈیزل فرانسیسی گاڑیوں میں عام طور پر سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ایندھن ہے اور گذشتہ 12 ماہ میں ڈیزل کی قیمت تقریباً 23 فیصد بڑھ گئی ہے۔ سنہ 2000 سے اب تک ایک لیٹر کی قیمت میں اوسطً 1.51 یورو کا اضافہ ہوا ہے جو ڈیزل کی اب تک کی سب سے زیادہ قیمت ہے۔

پیرس میں مظاہرے

،تصویر کا ذریعہAFP

اس بارے میں مزید پڑھیے

سنیچر کو دارالحکومت پیرس کی مشہور سیاحتی شاہراہ شانزے لیزے میں تقریباً پانچ ہزار مظاہرین نے احتجاج مارچ کیا اور پولیس نے انھیں حصار میں لے رکھا تھا اور اس موقع پر آگے بڑھنے والے مظاہرین کو روکنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا تو مظاہرین اطراف کی گلیوں میں پھیل گئے جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا۔

پیرس میں مظاہرے

،تصویر کا ذریعہAFP

پیرس میں مظاہرے

،تصویر کا ذریعہEPA

چار ہفتوں سے جاری مظاہروں میں پولیس کے مطابق تین افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں جبکہ کشیدہ ہوتی صورتحال کی وجہ سے فرانسیسی صدر میخواں کو جی 20 سربراہی اجلاس چھوڑ کر وطن واپس آنا پڑا تھا۔

پیرس میں مظاہرے

،تصویر کا ذریعہAFP

۔