عاصمہ شیرازی کا کالم: جناب وزیراعظم، انصاف کی ایپ کب بنے گی

  • عاصمہ شیرازی
  • صحافی
عمران خان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ایسا معاشرہ جہاں لاپتہ آوازیں ہوں، لاپتہ تحریریں، لاپتہ لہجے، لاپتہ الفاظ، لاپتہ کتبے، لاپتہ قبریں، لاپتہ نوحے، لاپتہ نغمے، لاپتہ دُھنیں اور ُان دُھنوں پر ناچنے والے لاپتہ پاؤں، لاپتہ موسم، لاپتہ راستے اور لاپتہ منزل۔۔ وہاں کیا لکھیں اور کیا کہیں۔

میں لاپتہ ہوں

میری آنکھیں لاپتہ ہیں

جو نظر رکھتی ہیں مگر دیکھ نہیں سکتیں

میرے لب لاپتہ ہیں

جو بول رکھتے ہیں مگر

بول نہیں سکتے

میرے لاپتہ وجود میں، میرا لاپتہ دل

دھڑکتا ہے مگر زندگی سے عاری

میرے لاپتہ شعور میں، میری لاپتہ سوچ

موجود مگر فکر سے محروم

میرا لاپتہ سر ، کلاہ سے مستور مگر

سر ، بلندی سے نا آشنا ۔۔۔۔۔

میں لاپتہ خواب، میں لاپتہ سراب، لاپتہ تعبیر ، میں لاپتہ تنویر ۔۔۔ کہاں سے ڈھونڈوں خود کو۔۔۔

کہاں سے لاؤں وہ آنکھیں جو محض چہرے پر سجی نہ ہوں مگر نور سے معمور ہوں۔

کہاں سے لاؤں وہ وجود جو احساس کو اوڑھ لے

باس کو پہن لے، نراش سے دور ہو۔۔۔ بہت دور ہو۔

جناب وزیراعظم آپ کا شکریہ، آپ نے بدعنوانوں کی نشاندہی کی ایپ بنوا ڈالی مگر کیا ہی اچھا ہو کہ کوئی ایسی ایپ بھی تخلیق ہو جو لاپتہ بیٹوں کو ماں سے، بچوں کو باپ سے، بیوی کو شوہر سے اور بہن کو بھائی سے ملا دے۔

کوئی ایسی ایپ جو گمشدہ کو ڈھونڈ لائے اور بچھڑے ہوؤں کو تلاش دے۔

عاصمہ شیرازی کے دیگر کالم پڑھیے

جناب وزیراعظم جو ایپ آپ لے آئے، اب جب آپ کسی بھی حکومتی حلقے، قریبی ساتھیوں اور انتہائی عزیز لوگوں سے ملیں گے تو یہ ایپ لال رنگ کی بتی روشن کر دے گی، سائرن بجنے لگیں گے یہاں تک کہ آپ کو اپنے کان بند کرنا پڑیں گے۔

جناب وزیراعظم! کوئی ایک آلہ ایسا بھی تو بنائیں جو ریاست مدینہ میں ساہیوال کے یتیموں کو بھی انصاف دلا سکے جن کی آنکھوں کے سامنے اُن کے والدین کو قتل کر دیا گیا۔ کوئی ایک ایپ راؤ انوار کی گرفتاری والی بھی بنا دیجیے کہ آپ کی ریاست میں طاقتور کے ہاتھوں قتل ہونے والے نقیب اللہ محسود کا باپ زنجیر عدل ہلا ہلا کر دنیا سے ہی منہ موڑ گیا۔

ڈان اخبار
،تصویر کا کیپشن

جمعے کو اسلام آباد میں ڈان اخبار کے دفتر کے باہر مظاہرہ کیا گیا تھا

کوئی ایک ایپ انصاف کے منتظر بے گناہوں، توہین مذہب کے الزام میں سالہا سال سے سزا بھگتنے والے جنید حفیظ، جبری گمشدگی کا شکار نظریاتی احمد مصطفیٰ کانجو کی گھر واپسی کے لیے بھی متعارف کروا دیجیے۔

انسانی حقوق کا عالمی منشور سیاسی، شہری، معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق کی حفاظت کی ضمانت مہیا کرتا ہے۔ مذہبی آزادی، آزادی اظہار رائے، جینے کی آزادی انہی آزادیوں کا حصہ ہے۔

جناب وزیراعظم سیاسی آزادیوں سے متعلق شکایات تو ہر روز سیاست دان آپ کے حضور پیش کرتے ہوں گے لیکن اصل معاملہ اس وقت معاشی حقوق کا ہے۔ اعداد و شمار بتا رہے ہیں کہ آپ کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک لاکھوں افراد بے روزگار ہو چکے، آزادی اظہار پر پابندیوں کا واویلا توآپ سُن ہی رہے ہیں۔

جناب وزیراعظم کوئی ایسی ایپ ہی روشناس کرا دیں کہ جس سے بانی پاکستان کے ہاتھوں آغاز ہوئے ایک اخباری دفتر یعنی ڈان پر چڑھائی کر دینے والے جتھے کا بھی معلوم ہو سکے۔ کوئی ایک ایپ سچ بولنے والوں کو ہراسگی سے بچانے کے لیے ہی سامنے آ جائے اور کچھ ہو نہ ہو مگر آپ کو بڑھ چڑھ کر ووٹ ڈالنے والے نوجوانوں کے انجمن سازی کے مطالبے پر ہی کوئی ایپ بن جائے تو بےحد مناسب ہو گا۔

جناب وزیراعظم، یہ سب ریاست مدینہ میں بسنے والے انسان آپ کی جانب دیکھ رہے ہیں۔ کم از کم اتنا ضرور کیجیے کہ ایک ایسی ایپ بنا دیں جو ہر وقت آپ کو احساس دلا سکے کہ آپ ہی اس ملک کے نجات دہندہ وزیراعظم ہیں۔