سعودی عرب کی پاکستان کو مالی معاونت: پاکستان کن شرائط پر سعودی ڈالرز سٹیٹ بینک میں رکھ سکتا ہے؟

حماد اظہر اور شوکت ترین

،تصویر کا ذریعہ@RadioPakistan

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ تیل کی بڑھتی قیمتوں اور روپے پر دباؤ کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر سعودی عرب سے ملنے والا پیکج پاکستان کے لیے انتہائی اہم ہے۔

بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین اور وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر نے بتایا کہ ’سعودی عرب نے ایک سال پر محیط کل چار ارب 20 کروڑ ڈالر کا پیکج دیا ہے، یہ تیل کی قیمتیں اور روپے پر دباؤ کی موجودہ صورتحال میں پاکستان کے لیے بہت مفید ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ اس معاملے پر سعودی عرب سے گفتگو چل رہی تھی تاہم معاہدے کے خدوخال پر ہم اب پہنچے ہیں۔

پاکستان کو سعودی عرب سے کیا مالی معاونت ملی ہے؟

پریس کانفرنس میں سعودی عرب سے ملنے والے چار ارب 20 کروڑ ڈالرز کے تفصیلات بتاتے ہوئے مشیر خزانہ اور وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ اس پیکیج کے تحت سعودی عرب پاکستان کو سالانہ ایک ارب 20 کروڑ ڈالر مالیت کا تیل موخر ادائیگی کی سہولت پر دے گا جبکہ پاکستان کے سٹیٹ بینک میں تین ارب ڈالر جمع کروائے جائیں گے۔

حماد اظہر کے مطابق سعودی ترقیاتی فنڈ کے ان اقدامات سے تیل کی قیمتوں میں عالمی سطح پر اضافے کی وجہ سے پاکستان کی تجارت اور زرِمبادلہ کے اکاؤنٹس پر پڑنے والے دباؤ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

واضح رہے منگل کو سعودی عرب نے پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر تک تیل مصنوعات کو موخر ادائیگی پر فراہمی اور پاکستان کے سرکاری بینک میں تین ارب ڈالرز جمع کروانے کا اعلان کیا تھا۔

پاکستان، سعودی عرب

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی ولی عہد نے کہا کہ پاکستان ہمارے دل میں خاصی اہمیت رکھتا ہے، سعودی عرب نے پاکستان کی مدد میں خوشی کا اظہار کیا ہے۔‘

وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ

اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے بدھ کی صبح سعودی عرب کی جانب سے تین ارب ڈالرز سٹیٹ بینک میں جمع کروانے اور ایک ارب 20 کروڑ ڈالرز مالیت کا تیل موخر ادائیگی کی سہولت پر دینے پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا ہے۔

انھوں نے ٹوئٹر پر اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا پاکستان کی مدد کرنے اور ملک کے مرکزی بینک میں تین ارب ڈالرز جمع کروانے اور ایک ارب 20 کروڑ ڈالر مالیت کے تیل کی موخر ادائیگی کر سہولت پر فراہمی کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ سعودی عرب ہمیشہ پاکستان کے مشکل وقت میں ساتھ کھڑا رہا اور اب بھی جب دنیا کو بڑھتی قیمتوں کا سامنا ہے وہ پاکستان کے ساتھ ہے۔‘

عمران خان ٹویٹ

،تصویر کا ذریعہ@ImranKhanPTI

خیال رہے کہ اس وقت پاکستان میں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں تیزی سے تنزلی دیکھی جا رہی ہے اور صرف چار ماہ میں ڈالر کی قدر میں 20 روپے سے زیادہ کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

پاکستان کن شرائط پر سعودی ڈالرز سٹیٹ بینک میں رکھ سکتا ہے؟

سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے سرکاری بینک میں تین ارب ڈالرز جمع کروانے کے اعلان کے بعد سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان کن شرائط پر یہ پیسے سٹیٹ بینک میں رکھ سکتا ہے۔

پریس کانفرنس میں اس سوال کا جواب دیتے ہوئے مشیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا ’سعودی عرب سے ملنے والی رقم کی شرائط بالکل ویسی ہی ہیں جیسے پہلے تھیں اور میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس کا آئی ایم ایف سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پاکستان کو اس رقم پر 3.2 فیصد شرح سود ادا کرنا ہو گی۔‘

یہ بھی پڑھیے

خیال رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے اس ’معاشی پیکیج‘ کا اعلان پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے حالیہ دورۂ سعودی عرب کے بعد کیا گیا ہے۔

عمران خان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر رواں ہفتے سعودی عرب کا تین روزہ دورہ کیا تھا۔

سعودی عرب سے ملنے والی رقم قرض ہے یا مدد؟

ماہر معاشی امور قیصر بنگالی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی رقم کے معاہدہ کے مندرجات سے آگاہ نہیں ہیں مگر عموماً اس قسم کا مالی تعاون قرض نہیں ہوتا تاہم اس پر سود ادا کرنا پڑتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے یہ رقم ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی گرتی قیمت کو استحکام دینے کے لیے دی گئی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ حکومت اس رقم کو خرچ نہیں کر سکتی تاہم اس پر سود دینا ہوتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ 'یہ اس لیے کیا گیا تاکہ مارکیٹ کو اعتماد ہو کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بہت کم نہیں ہوں گے۔'

قیصر بنگالی کا کہنا تھا کہ یہ سعودی عرب سے یہ رقم بھی اسی طرح دی گئی ہے جیسا کہ ماضی میں دو ارب ڈالرز کی رقم دی گئی تھی اور بعدازاں ایک ارب ڈالرز کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

انھوں نے کہا ماضی میں بھی جب سعودی عرب نے مطالبہ کیا پاکستان نے انھیں یہ امدادی رقم سود سمیت واپس کی اور مستقبل میں بھی واپس کرنا ہوگی۔

معاشی امور کے صحافی مہتاب حیدر نے بی بی سی کو بتایا کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو ایک ارب ڈالر ڈیپازٹ میں دی جانے والی رقم نہ تو قرضہ ہوتا ہے اور نہ ہی یہ کسی قسم کی امداد ہوتی ہے۔

انھوں نے کہا اس ڈیپازٹ کو پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں رکھا جائے گا تاکہ انھیں سہارا دیا جا سکے۔

مہتاب حیدر نے بتایا کہ ان ڈیپازٹ کا زرمبادلہ کے ذخائر میں رکھنے والے کوئی دوسرا استعمال نہیں کیا جا سکتا جسے کچھ عرصے کے بعد واپس کرنا ہوتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ سعودی عرب نے موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان کو دو ارب ڈالرز ڈیپازٹ میں رکھنے کے لیے دیا تھا جس میں سے ایک ارب ڈالر پاکستان نے گزشتہ سال واپس کر دیا تھا جب کہ ایک ارب ڈالر ڈیپازٹ ابھی بھی پاکستان کے پاس ہے۔

عمران خان، محمد بن سلمان

،تصویر کا ذریعہEPA

مہتاب نے بتایا کہ تین ارب ڈالرز ڈیپازٹ ملنے کے بعد اسے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں رکھا جائے گا تاکہ ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر کو مدد مل سکے۔

انھوں نے کہا پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی واقع ہوئی ہے اور 15 اکتوبر، 2021 تک ان میں 1.6 ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے ملنے والے تین ارب ڈالر کے ڈیپازٹ سے ان میں پھر اضافہ ہوگا۔

اس سوال کے جواب پر ماہر معاشی امور و صحافی شہباز رانا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ رقم ایک قرض ہے جس پر سود ادا کرنا پڑتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس پر ادا کیے جانے والے سود کی شرح بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے حاصل کردہ رقم پر سود کی شرح کے برابر ہی ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے سعودی عرب کی جانب سے دی جانے والی دو بلین ڈالرز کی رقم پر تین اعشارہ دو فیصد شرح سود تھی۔

’ایک سال میں 450 ارب کی ٹیکس چھوٹ دی ہے‘

اس موقع پر مشیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ 'تیل کی قیمتوں کے بارے میں ہم پر دباؤ ہے تاہم اس میں بھی ہم دیگر ممالک کے مقابلے میں عوام کو سہولتیں دے رہے ہیں۔‘ اس موقع پر وفاقی وزیر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ’حکومت ایک سال میں تیل کی قیمت میں ساڑھے چار سو ارب کی ٹیکس چھوٹ دے چکی ہے۔ ہم پر تیل کی قیمت بڑھانے پر بہت دباؤ آ رہا ہے۔‘

ملک میں بڑھتی مہنگائی پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر حماد اظہر نے بتایا کہ کووڈ کی وبا کے دوران دنیا کی بڑی معیشتوں نے اپنی معیشت میں پیکج دیا جس سے وہاں معاشی تیزی آئی تاہم لاک ڈاؤن کی وجہ سے پیداواری مراکز بند تھے جس کی وجہ سے سامان دستیاب نہیں تھا اور طلب میں اضافہ ہوا اور رسد کم رہ گئی جس کی وجہ سے قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا۔

انھوں نے کہا کہ کووڈ کی وبا کے بعد پوری دنیا میں مہنگائی بڑھی ہے جبکہ پاکستانی حکومت اب بھی عوام کو ریلیف دے رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں تیل کی قیمتیں نہایت کم ہے، گیس کی قیمت بھی سنہ 2019 کے بعد سے نہیں بڑھائی گئی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں امید ہے کہ اگلے چھ ماہ میں عالمی منڈی میں چیزوں کی قیمتیں کم ہوں گی۔'

سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی ترقیاتی فنڈ نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ شاہی ہدایت پر پاکستان کے مرکزی بینک میں تین ارب ڈالر جمع کروائے جائیں گے تاکہ پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دیا جا سکے اور حکومت کو کورونا کی وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔

تیل

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی کی سہولت بھی پہلی بار نہیں دی جا رہی

سعودی ترقیاتی فنڈ کے مطابق شاہی ہدایت پر پاکستان کو تیل کی میں ایک ارب 20 کروڑ ڈالر مالیت کا فنڈ بھی ایک سال کے دوران فراہم کیا جائے گا۔

سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی کی سہولت بھی پہلی بار نہیں دی جا رہی اور ماضی میں بھی پاکستان کو سعودی عرب کی جانب سے یہ سہولت فراہم کی جاتی رہی ہے۔

اس سے قبل 1998 میں جب ایٹمی دھماکے کرنے پر امریکہ نے پاکستان پر اقتصادی پابندیاں عائد کی تھیں تو پاکستان شدید مالی بحران کا شکار ہو گیا تھا۔ اس صورتحال میں سعودی عرب نے اس وقت بھی پاکستان کو تین ارب ڈالر سالانہ کا تیل ادھار دینا شروع کیا تھا۔

اسی طرح 2014 میں جب غیر ملکی ادائیگیوں کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کو زر مبادلہ کی ضرورت تھی تو اس وقت سعودی عرب نے ڈیڑھ ارب ڈالر نقد پاکستان کو دیے تھے جنھیں زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

تحریک انصاف کے دور حکومت میں یہ تیسرا موقع ہے جب سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو یہ سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔

تحریک انصاف کی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد سنہ 2018 کے اواخر میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو زرمبادلہ ذخائر کے مستحکم رکھنے کے لیے تین ارب ڈالر فراہم کیے گئے تو اس کے ساتھ تین سال تک مؤخر ادائیگیوں پر تقریباً نو ارب ڈالر مالیت تک کا تیل دینے کا معاہدہ بھی طے پایا تھا۔

سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو نو ماہ تک ماہانہ ساڑھے 27 کروڑ ڈالر مالیت کا تیل فراہم کیا بھی گیا لیکن اچانک سعودی عرب نے یہ سہولت معطل کر دی تھی۔

اس کے بعد رواں برس جون میں وزیر توانائی حماد اظہر اور وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ریونیو وقار مسعود نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان کو سعودی عرب کی جانب سے ایک سال کی مؤخر ادائیگی پر 1.5 ارب ڈالر کا تیل فراہم کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے دس ارب ڈالر تک مصنوعات بیرونِ ملک سے منگواتا ہے اور آر ایل این جی کی درآمد سے توانائی کے شعبے کی درآمدات 14 سے 15 ارب ڈالر تک پہنچ جاتی ہیں۔