شیخوپورہ میں کلہاڑی کے وار سے آٹھ لوگ قتل: ’سنگین غفلت‘ پر ایس ایچ او سمیت پانچ اہلکار گرفتار

  • احتشام احمد شامی
  • صحافی
پولیس

،تصویر کا ذریعہGetty Images

وسطی پنجاب کے ضلع شیخوپورہ میں کلہاڑی کے وار سے آٹھ افراد کے قتل کے بعد انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب کے حکم پر علاقے کے ایس ایچ او سمیت پانچ اہلکاروں کو 'سنگین غفلت' پر گرفتار کیا گیا ہے۔

شیخوپورہ پولیس کے ڈسٹرکٹ آفیسر فیصل مختار کے مطابق پولیس نے اس واقعے کی انکوائری مکمل کر لی ہے اور اس کیس میں تھانہ نارنگ کے عملے کی ’سنگین غفلت‘ سامنے آئی ہے۔ ’آئی جی پنجاب کی خصوصی ہدایت پر ریجنل پولیس آفیسر شیخوپورہ نے نارنگ میں جاکر انکوائری مکمل کی۔‘

جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب کو شیخوپورہ کے ایک گاؤں میں آٹھ افراد کو کلہاڑی کے وار کر کے قتل کیا گیا جب وہ اپنے گھروں سے باہر سو رہے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے ایک ملزم کو گرفتار کر کے اس سے آلہ قتل برآمد کیا ہے۔

پولیس ترجمان کے مطابق قتل کے ملزم کا ذہنی مرض جانچنے کے لیے پیر کے روز طبی معائنہ کرایا جائے گا۔

’واقعے سے دو روز قبل مقامی لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی تھی‘

شیخوپورہ پولیس کے ڈسٹرکٹ آفیسر فیصل مختار کا کہنا ہے کہ انکوائری کے دوران مقامی لوگوں نے ملزم کی طرف سے دو روز قبل لوگوں کو زخمی کرنے کی اطلاع کی تھی۔

’لیکن تھانہ نارنگ کے عملے نے سنگین غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملزم کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی۔‘ گرفتار اہلکاروں میں ایس ایچ او کے علاوہ اے ایس آئی اور محرر شامل ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ آئی جی پولیس نے وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو واقعے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی غفلت سے یہ افسوسناک واقعہ ہوا۔

وزیر اعلی پنجاب پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ایس ایچ او اور دیگر اہلکار پہلے قانونی کارروائی کرتے تو یہ المناک واقعہ نہ ہوتا۔ ’پولیس اہلکاروں نے سنگین غفلت کا بدترین مظاہرہ کیا۔‘

وزیر اعلی کی ہدایت پر ’غفلت برتنے پر‘ ایس ایچ او سمیت پانچ اہلکاروں کو معطل بھی کر دیا گیا ہے۔

ملزم نے تمام قتل رات تین بجے کے بعد کیے جب سارا گاؤں سو رہا تھا: پولیس

یہ واقعہ ضلع شیخوپورہ کے تھانہ نارنگ منڈی کی حدود میں آنے والے گاؤں ہچر میں پیش آیا۔

پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق ایک شخص نے رات کو کھیتوں اور گلیوں میں سوئے ہوئے مختلف افراد کو قتل کیا۔

ڈی پی او فیصل مختار نے بتایا کہ 22 سالہ ملزم کا دماغی معائنہ کروایا جائے گا۔ پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق ملزم نے تمام قتل رات تین بجے کے بعد کیے جب سارا گاؤں سو رہا تھا۔

پولیس کے کرائم انویسٹیگیشن یونٹ نے پورے علاقہ کو محاصرے میں لے کر تفتیش کی ہے۔

پولیس

پنجاب کے دیہات میں موسم گرما اور موسم برسات میں عموماً لوگ رات کو کھیتوں میں، گلیوں یا مکانوں کی چھتوں پر سوتے ہیں۔

پولیس کی مختلف تفتیشی ٹیموں نے ملزم کے اہل خانہ اور گاؤں والوں سے ملزم کے بارے میں پوچھ گچھ کی ہے جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ملزم گریجویٹ ہے اور گاؤں کے بچوں کو پڑھاتا بھی رہا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ملزم کا ذہنی توازن خراب ہونے کے بعد لوگوں نے اپنے بچے اس کے پاس پڑھنے بھیجنے بند کر دیے تھے جس کے بعد وہ بیروزگاری سے پریشان تھا۔

گاؤں کے لوگوں نے پولیس کو بتایا کہ چند روز قبل گاؤں والوں نے ملزم کی مشکوک حرکات کو دیکھتے ہوئے اس کو پولیس کے حوالے کیا تھا تاہم پولیس نے اسے نامعلوم وجوہات کی بنا پر چھوڑ دیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کو جلد ہی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔