فائزر کی ویکسین کورونا وائرس کی نئی اقسام کے خلاف بھی کارگر
تازہ تحقیق میں بات سامنے آئی ہے کہ ادویات بنانے والی عالمی کمپنیوں فائزر اور بائیو این ٹیک کی ویکسین کورونا وائرس کی نئی اقسام کے خلاف بھی کارگر ہیں۔ ادھر جان ہاپکنز یونیورسٹی اور امریکی میڈیا کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں پہلی بار ایک دن میں چار ہزار اموات ہوئی ہیں۔
لائیو رپورٹنگ
time_stated_uk
بی بی سی اردو کی لائیو کوریج
اس صفحے کو اب مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا۔
’موڈرنا ویکسین کورونا وائرس کی تمام اقسام کے خلاف کام کرتی ہے‘
مشیل رابرٹ
ہیلتھ ایڈیٹر، بی بی سی نیوز آن لائن
دوسرے سائنس دانوں کی طرح، کمپنی بھی اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا وائرس کی نئی اقسام کے لیے ویکسین کو ایک بہتر تحفظ قرار دینے کے لیے دوبارہ تیار کرنا فائدہ مند ثابت ہو گا۔
مزید پڑھیےکورونا سے بھی مہلک وائرس جو ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے
ہیریئٹ کانسٹیبل
بی بی سی فیوچر
ایشیا میں نیپا وائرس سے ہلاکتوں کی شرح کافی زیادہ ہے اور یہ وبا کئی بار انڈیا، بنگلہ دیش، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں پھیل چکی ہے۔ کووڈ 19 کی طرح یہ وائرس بھی چمگادڑوں سے پھیل سکتا ہے۔
مزید پڑھیےکورونا وائرس کی نئی قسم کے مہلک ہونے سے متعلق دعوے قبل از وقت ہیں: سائنسدان
ایک سائنسدان کے مطابق وہ حیران ہیں کہ برطانوی وزیر اعظم نے کورونا وائرس کی نئی قسم کے ذیادہ مہلک ہونے سے متعلق غیر معتبر ڈیٹا شیئر کر دیا ہے۔
مزید پڑھیےانڈیا میں تیار ہونے والی کورونا ویکسین کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟
کورونا وائرس ویکسینیشن مہم کے آغاز کے ایک ہفتے بعد انڈیا نے ویکسین کی لاکھوں خوراکیں اپنے کچھ پڑوسی ملکوں کو روانہ کی ہیں جسے ’کووڈ ڈپلومیسی‘ کہا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیےکیا کورونا وائرس سے متاثرہ انڈین معیشت اب ترقی کی راہ پر دوبارہ گامزن ہے؟
زبیر احمد
بی بی سی نیوز، دہلی
اپریل تا جون سنہ 2020 کی سہ ماہی میں دنیا کی چھٹی سب سے بڑی معیشت کی ترقی کی رفتار منفی 23.9 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی لیکن رواں سال جنوری تا مارچ والی سہ ماہی میں یہ 0.7 فیصد کی مثبت شرح سے ترقی کر سکتی ہے۔
مزید پڑھیےویکسین لگوانے کے بعد کیا لوگوں میں اس کے منفی اثرات سامنے آئے ہیں؟
سروز سنگھ
بی بی سی ہندی
انڈیا میں ویکسینیشن مہم کے دوران تاحال 580 افراد (0.2 فیصد) میں اس کے کچھ منفی اثرات سامنے آئے ہیں جن کا تعلق ویکسین سے براہ راست ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی۔
مزید پڑھیےعالمی وبا کے ابتدائی مرکز ووہان میں ایک سال بعد زندگی کیسی ہے؟
آج سے ایک برس قبل یعنی 23 جنوری 2020 کو دنیا میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث کسی شہر میں پہلا لاک ڈاؤن لگایا گیا تھا۔ یہ لاک ڈاؤن چین کے شہر ووہان میں نافذ کیا گیا تھا، وہی شہر جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کی ابتدا یہیں سے ہوئی تھی۔
مزید پڑھیےکیا پاکستان کورونا ویکسین کی خریداری کا معاہدہ کرنے میں تاخیر کا مرتکب ہو رہا ہے؟
عمر دراز ننگیانہ
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور
حکومت نے چین کی سائنو فارم کمپنی سے ویکسین کی دس لاکھ خوراکوں کے لیے ’پری بکنگ‘ کر رکھی ہے۔ ایسے میں اگر پاکستان اب ویکسین حاصل کرنے کے لیے باضابطہ معاہدہ کرتا ہے تو عام پاکستانی کو یہ ویکسین کب تک مل پائے گی؟ کیا نجی کمپنیاں ملک میں جلد ویکسین لا سکتی ہیں؟
مزید پڑھیےکورونا وائرس: چین نے پاکستان اور دیگر ملکوں سے پروازوں کو معطل کر دیا
حالیہ دنوں میں کچھ مسافروں میں کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد چین کی سول ایویشن نے متعدد بین الاقوامی پروازوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ چین نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے)، ایئر چائینہ، ترکش ایئرلائنز، مصر کی ایئر لائنز اور سیچوائن ائیر لائنز کی چین آنے والی پروازوں کو معطل کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیےویکسین کی سب سے بڑی مہم: انڈیا میں پہلے کسے ٹیکے لگائے جائیں گے؟
انڈیا دنیا میں کورونا وائرس کی وبا سے متاثر ہونے کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے۔ اس مہم کے آغاز سے قبل گذشتہ چند روز میں دو منظور شدہ ویکسینز، کووی شیلڈ اور کویکسن، کے لاکھوں ٹیکے ملک کے مختلف حصوں میں ارسال کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیےانڈین کرکٹ ٹیم کا ڈریسنگ روم مِنی ہسپتال کس طرح بن گیا؟
منوج چترویدی
سینیئر صحافی، انڈیا
کرکٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سال میں بہت زیادہ کرکٹ کھیلنے کی وجہ سے کھلاڑیوں کو آرام کے لیے وقت نہیں مل پا رہا ہے جس کے باعث اُن میں انجریز کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
مزید پڑھیےبعض جنوبی ایشیائی مریض ویکسین لینے پر قائل کیوں نہیں ہو رہے؟
سیما کوٹچا
بی بی سی نیوز
برطانیہ میں ایک ڈاکٹر نے خبردار کیا ہے کہ ممکنہ طور پر فیک نیوز (جعلی خبروں) کی وجہ سے برطانیہ کی جنوبی ایشیائی برادریوں کے کچھ افراد کووڈ ویکسین کو مسترد کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیےسکول کھلیں گے امتحان بھی ہوگا: ’شفقت محمود اب بچوں کے وزیراعظم نہیں رہے‘
پاکستان کے وزیر تعلیم شفقت محمود اپنے حالیہ فیصلے سے بچوں کے ہیرو بن گئے یا ولن، یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن ایک بات واضح ہے: انھوں نے بچوں کی خبروں میں دلچسپی بڑھا دی ہے۔
مزید پڑھیےتاریخ کا سبق: کورونا کے بعد ’فضول خرچی اور جنسی بے راہ روی کا دور آ سکتا ہے‘
سیسیلیا باریہ
بی بی سی، منڈو
ییل یونیورسٹی کے ریسرچر نکولس کرسٹاکیس نے کہا ہے کہ تاریخی لحاظ سے، وبائی امراض کے خاتمے کے بعد ہمیشہ آزادی کا دور آیا ہے۔
مزید پڑھیےکورونا سے متاثرہ کشمیری صحافی کی کہانی ان کی تصاویر کی زبانی
وقار سید
صحافی
میرا شمار بھی ان متعدد افراد میں ہوتا ہے جو گذشتہ ایک برس کے دوران کورونا وائرس سے متاثر ہوئے، اور اس وبا کے باعث لگائے جانے والے لاک ڈاؤن کو جھیلنے میں کامیاب رہے۔ میری کہانی، ان تصاویر کی زبانی
مزید پڑھیےاسرائیل کورونا کی ویکسین لگانے میں دنیا بھر میں سب سے آگے کیسے؟
جوئل گرینبرگ
ب بی سی مانیٹرنگ
اسرائیل میں ویکسینیشن کی یہ شرح دوسرے نمبر پر آنے والے ملک یعنی بحرین کی نسبت چار گنا زیادہ ہے، جو کہ امریکہ، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک کی نسبت اس سے بھی زیادہ ہے۔
مزید پڑھیےبرطانیہ نے دیگر ممالک کو کورونا ویکسین کی فراہمی کے لیے ایک ارب ڈالر کی امداد جمع کر لی
برطانیہ نے کورونا وائرس کے ممکنہ خطرے سے دوچار ممالک کو ویکسین کی فراہمی کے لیے عالمی امداد دہندگان سے ایک ارب ڈالر کا انتظام کر لیا ہے۔
برطانوی حکام کے مطابق اس سے بیماری کی روک تھام عالمی سطح پر ممکن ہو سکے گی۔
یہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس کی جانب سے اقوامِ متحدہ کی 75 ویں سالگرہ پر برطانیہ کے 'ورچوئل' دورے کے آغاز پر کیا گیا ہے۔
ویسٹ منسٹر سنٹرل ہال میں 1946 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے پہلے اجلاس کی یاد میں ویسٹ منسٹر میں براڈ سینکچوئری گرین کو باضابطہ طور پر ’یونائیٹڈ نیشنز گرین‘ کا نیا نام دے دیا گیا ہے۔
کورونا وائرس کوواکس ایڈوانس مارکیٹ کمٹمنٹ کے لیے دیگر عطیہ دہندگان کی مدد سے ایک ارب ڈالر کی رقم کا انتظام کیا ہے۔
سابقہ 548 ملین اسٹرلنگ پونڈ کی برطانوی امداد کے علاوہ یہ رقم مجموعی طور پر رواں سال کے دوران 92 ترقی یافتہ ممالک میں کورونا وائرس کی حفاظتی ویکسین کی ایک ارب خوراکوں کی تقسیم میں استعمال کی جائے گی۔
یہ اہم سرمایہ کاری بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے اور مستقبل کے حملوں سے بچاؤ میں استعمال ہوگی جس سے عالمی سطح پر کورونا وائرس سے محفوظ ایک بہتر زندگی گزارنا ممکن ہو سکے گا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا اعلان
برطانیہ ہمارے امدادی بجٹ، سائنسی مہارت اور سفارتی تعلقات کا بہترین استعمال کرتے ہوئے عالمی سطح پر صحت کو مستحکم کرنے کے لئے مصروفِ عمل ہے۔
آج کا یہ اعلان اقوام متحدہ کی 75 ویں سالگرہ کی مناسبت سے برطانیہ میں منعقدہ یادگاری تقریب کے ایک حصے کے طور پر، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل ، انتونیو گوتیریس کے تین روزہ ورچوئل دورہ لندن کے موقع پر کیا ہے۔
ان کے مطابق برطانیہ نے اقوام متحدہ کی حمایت میں پچھلے 75 سالوں کے دوران قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔
’ہم کورونا وائرس سے لے کر موسمیاتی تبدیلی تک آج دنیا کو درپیش تمام بڑے خطرات سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو مستحکم کرنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔
برطانوی سیکریٹری خارجہ ڈومینک راب نے کہا کہ ’اقوامِ متحدہ کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر برطانیہ اور ہمارے اتحادیوں کا خطرے سے دوچار ممالک کو کورونا وائرس کی حفاظتی ویکسین کی ایک ارب خوراک کی دستیابی کے لیے کی جانے والی مشترکہ کوششیں بہت مناسب طرزِ عمل ہے۔
’ہم اس وائرس سے صرف اس صورت میں محفوظ رہیں گے، جب دنیا بھر میں سب محفوظ ہوں- اسی وجہ سے ہماری کوششیں ساری دنیا کو درپیش اس مسئلے کے عالمی بنیادوں پر حل پر مرکوز ہیں۔
وبا سے نمٹنے کے لیے بنے سماجی دوری کے 432 سال پرانے قوانین
زاریہ گوروِٹ
بی بی سی فیوچر
چھ فٹ کا فاصلہ رکھیں یعنی سماجی دوری کو اپنائیں، ہاتھ ملانے گلے ملنے سے گریز کریں اور ضرورت کے وقت گھر کا ایک فرد ہی اشیائے ضروریہ کو خریدنے کے لیے باہر جائے. کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ ضوابط صدیوں پہلے ہی وبا سے نمٹنے کے لیے اپنائے گئے تھے۔
مزید پڑھیےفائزر کی ویکسین کورونا وائرس کی نئی اقسام کے خلاف بھی کارگر
تازہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ادویات بنانے والی عالمی کمپنیوں فائزر اور بائیواین ٹیک کی ویکسین کورونا وائرس کی نئی اقسام کے خلاف بھی کارگر ہیں۔
اس تحقیق کو خوش آئند تو قرار دیا جا رہا ہے لیکن ابھی اسے حتمی سائنسی ثبوت قرار نہیں دیا جا سکتا کہ ویکسین واقعی ہی وائرس کی تبدیل شدہ اقسام کے خلاف کارگر اور مؤثر ثابت ہو گی۔
کوروانا وائرس کی نئی اقسام برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں دریافت ہوئی ہیں۔ دونوں نئی اقسام کے جراثیم کے پھیلنے کی رفتار خوفناک حد تک زیادہ ہے اور اس ہی وجہ سے ان خدشات نے جنم لیا کہ اب تک بنائی جانے والی ویکسین کس حد تک کارگر یا موثر ہو سکتی ہیں۔
زیادہ تر ماہرین کا یہ ہی خیال ہے کہ ویکسین کام کرے گی لیکن تحقیق کار ابھی اس بارے میں حتمی ثبوت کی تلاش میں ہیں۔
امریکی یونیورسٹی ٹیکساس میں ایک تحقیق این وائے فائیو زیرو ’میوٹیشن‘ یا تبدیلی پر ہو رہی ہے جو کہ دونوں نئی اقسام میں پائی گئی ہے۔
اس کہ بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ بہت اہم اس لیے ہے کیونکہ یہ جراثین کے اس حصے میں پائی گئی ہے جو ہمارے جسم کے خلیوں پر سب سے پہلے اثر انداز ہوتا ہے اور اس ہی تبدیلی کی وجہ سے اس وائرس کا کسی شخص کو اپنی لپیٹ میں لینا انتہائی آسان ہو جاتا ہے اور جس سے ’انفیکشن‘ شروع ہو جاتی ہے۔
تحقیق کاروں نے دو قسم کے وائرس بنائے ہیں: ایک جو کہ تبدیل شدہ تھا اور دوسرا بغیر تبدیل شدہ اور دونوں کو 20 افراد سے لیے گئے خون کے نمونوں میں ڈالا گیا جن کو ویکسین دی جا چکی تھی۔
اس تجربے سے ان کے مشاہدے میں یہ بات آئی کہ ویکسین تبدیل شدہ وائرس کے خلاف بھی کام کر رہی تھی لیکن ایسا وائرس جس میں بہت زیادہ تبدیلیاں رونما ہو چکی ہوں وہ اپنی تبدیل شدہ ہیت کی وجہ سے انسان کے معدافعاتی نظام سے بچنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔
برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر روی گپتا نے کہا کہ جس میوٹیشن کا انتخاب کیا گیا وہ برطانیہ میں پائے گئے آٹھ مختلف جراثیم میں سے ایک تھا اور توقع یہ ہی تھی کہ یہ اکیلا اتنا زیادہ مہلک نہیں ہے۔
لندن سکول آف ہائجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن کے پروفیسر سٹیفن ایونز کا کہنا ہے کہ اگر نتائج اس کے برعکس آتے تو وہ صورت زیادہ باعث تشویش ہونی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’بے شک یہ ایک اچھی خبر ہے لیکن اس سے ہمیں یہ اطمینان حاصل نہیں ہوتا کہ فائزر ویکسین ہمیں مکمل تحفظ فراہم کرتی ہے۔‘